اسلام آباد (جنگ):جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ کیا عدالتیں بند ہو گئی ہیں ؟ کل کوئی اور مسئلہ ہوگا تو کیا پھر شہر بند ہو جائیں گے؟
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ لوگوں نے قرآن پاک پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔
فیض آباد کا دھرنا اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر اٹھارہویںروز بھی جاری ہے ، راستے بند ہونے کے باعث دفتر، روزگار اور تعلیمی ادارے جانے والے افراد پریشان کا شکار ہیں۔
فیض آباد دھرنے سے متعلق وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے جوابات عدالت میں پیش کردیے۔
فیض آباد دھرنےکےمعاملےپرسپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت میں جسٹس فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ جب ریاست ختم ہوگی توفیصلےسڑکوں پرہوں گے۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اسلام میں کہیں ایسانہیں لکھا۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ توالٹا چورکوتوال کو ڈانٹے والی بات ہوگئی،لوگوں کوتکلیف ہورہی ہے،ایک حوالہ دےدیں کہ راستہ بند کردیا جائے۔آپ کو اسلام نہیں پتاکیا؟پاکستان کو دلائل کی بنیاد پر بنایا گیا، جب دلیل کی بنیادہی ختم ہوجائے،ڈنڈے کےزور پرصحیح بات اچھی نہیں لگتی۔دشمنوں کیلیے بڑا آسان ہے کہیں آگ لگادے اور ہم آپس میں لڑتے رہیں،اپنی شہرت کےلیے سب ہورہاہے تاکہ نام آجائے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے مشائخ کو شامل کیا گیا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ آپ نے پرچے کتنے کاٹے ہیں؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ 18کیسز درج کیے ،169لوگ گرفتار ہیں،چہلم حضرت امام حسین کا وقت تھاجب وہ وہاں آکر بیٹھے،ہم نہیں چاہتے کہ خون خرابا ہو۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ دھرنےوالوں کوسہولیات بھی فراہم نہ کی جائیں،سمجھ نہیں آرہا یہ ملک کیسے چلےگا،کل ایسا کرتے ہیں مقدمہ سڑک پر لے جاتے ہیں،ہم نہیں چاہتےکہ ان پرگولیاں برسائی جائیں۔رحمت کاسلام کسی کےمنہ سے کیوں نہیں نکل رہا،سب کےمنہ سےگالم گلوچ نکل رہی ہے۔دھرنے والوں کاکھاناپیناکیسےجارہاہے؟پبلک ٹرانسپرنسی کےلیےبتایاجائےکتنا خرچہ ہورہاہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں فیض آباد دھرنےکے معاملے پر سپریم کورٹ نے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی جبکہ آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب اوراٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔